KHAN BLOG

Breaking

Wednesday, 17 February 2021

15:28

ذیابیطس

ذیابیطس ایک ہارمونل بگاڑ ہے جس میں بلڈ گلوکوز کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو جاتی ہے۔ایک خاص سطح سے اوپر آنے کے بعد گلوکوز کی یہ زائد مقدار پیشاب کے ساتھ خارج ہو جاتی ہے۔یہ صورت حال،جسم میں انسولین کی کمی یا تقریباً خاتمے کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔اس کے نتیجے میں کاربوہائیڈریٹس،پروٹینز اور فیٹس کے میٹابولزم (جز و بدن بننے)میں خرابیاں واقع ہوتی ہیں۔

جسم میں شوگر کی مقدار معلوم کرنے کے لئے صبح کے ناشتے سے پہلے”بلڈ گلوکوز“ لیول معلوم کرنا اور ناشتے کے دو گھنٹے بعد دوبارہ چیک کرنے کا طریقہ مروج ہے۔ناشتے سے قبل خون میں شوگر کی نارمل مقدار ،100 ملی لیٹر خون میں اسی ملی گرام سے 120 ملی گرام تک ہوتی ہے اور ناشتے کے دو گھنٹے بعد یہ 180 ملی گرام تک جا سکتی ہے۔

جس شخص کے خون میں شوگر اس تناسب سے اوپر چلی جائے اور مسلسل زیادہ رہے تو ڈاکٹر اسے ذیابیطس قرار دیتے ہیں۔

ذیابیطس،عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتی ہے۔بچے سے لے کر بوڑھے تک سب اس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔زیادہ تر افراد درمیانی عمر یا بڑی عمر میں اس کے مریض بنتے ہیں۔اندازہ کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے اسی سے پچاسی فیصد تک مریض پینتالیس سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے۔ شوگر سے بلڈ پریشر،اندھا پن،گردے،دل کی بیماریاں، شریانوں کو نقصان،اسٹروک اور کوما جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔

چند گھریلو نسخے استعمال کرکے بھی ذرا سی محنت اور توجہ سے گھر بیٹھے اس بیماری کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔

قدرتی کچی غذائیں

چند قدرتی اشیاء ایسی ہیں جن کو اگر کچا کھایا جائے تو ان سے شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ان اشیاء میں پھل،جوسز،نٹس اور سبزیاں شامل ہیں۔ان میں قدرتی طور پر انزائم اور فائبر موجود ہوتا ہے جو جسم میں شوگر کو رفتہ رفتہ جذب کرتا ہے۔

اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر لیول متوازن رہ سکتا ہے۔سیب،آڑو،بیر،گاجر،لیموں اور اورنج میں حل پذیر فائبر بڑی مقدار میں موجود ہے۔ان اشیاء کا مناسب استعمال بلڈ پریشر کے ساتھ کولیسٹرول لیول کو بھی متوازن رکھتا ہے۔

ورزش

ورزش اور پیدل چلنے سے نہ صرف شوگر با آسانی کنٹرول کی جا سکتی ہے بلکہ اس کی شدت کو طویل عرصے تک روکا جا سکتا ہے۔

ورزش سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ورزش جسم میں انسولین کی حساسیت کو کنٹرول کرتی ہے جو ٹائپ 2 شوگر کی وجوہات کو ختم کرتی ہے۔ ورزش سے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

تلسی کے پتے

تلسی کے پتوں میں اینٹی آکسیڈینٹس موجود ہوتا ہے جو آکسیڈیٹیو اسٹریس لیول کو کم کرتا ہے جو کہ شوگر کا باعث بنتا ہے۔

السی کے بیج

بعض کیسز میں السی کے بیج پوسٹ پینڈیل شوگر کے لیول کو تقریباً 28 فیصد تک کم کر دیتے ہیں۔

سبز چائے کا استعمال

سبز چائے کے پتوں میں فائبر موجود ہوتا ہے جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اسپغول

اسپغول کو عام طور پر قبض کشا سمجھا جاتا ہے اور جب اسے پانی میں حل کیا جاتا ہے تو پھول کر جیلی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اسپغول گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو آہستہ کر دیتا ہے۔

کریلے کے چھلکے اور لوکی

ان میں انسولین پولی پیپ ٹائیڈ پی بناتے ہیں جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں مفید ہیں۔

نیم کی تازہ کونپلیں

نیم کے تازہ پتوں کے جوس کو نہار منہ استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

بنولہ کے بیج

بنولہ کے بیج میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹس بوریج تیل موجود ہوتا ہے جو خون میں موجود شوگر کے لیول کو کم کرنے میں مفید ہے۔

مالش

مالش جسم میں موجود انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کی مدد کرتی ہے۔مالش پینکریاز اور ہارمونیل سسٹم کے لئے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو موسم میں روزانہ جامن کھانے چاہئیں۔مولی کھانے یا اس کا رس پینے سے ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔دانہ میتھی کا استعمال ذیابیطس میں مفید بتایا جاتا ہے۔اس کے کھانے کی مقدار پچیس گرام سے 100 گرام تک ایک خوراک ہے۔

اس کے استعمال سے شکر کم ہونے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول بھی کم ہو جاتا ہے۔گیہوں کے چھوٹے چھوٹے پودوں کا رس پینے سے ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو شلغم کی سبزی کھانی چاہیے۔کریلے کا رس پندرہ ملی لیٹر،100 ملی لیٹر پانی میں ملا کر روزانہ تین مرتبہ تقریباً تین مہینے پلانا چاہیے۔ کھانے میں کریلے کی سبزی بھی کھائیں۔اگر بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آئے،پیاس لگے،تو آٹھ گرام پسی ہوئی ہلدی روزانہ دو بار پانی کے ساتھ پھانک لینا مفید بتایا جاتا ہے۔

مراقبہ

درست طریقے سے مراقبے کا عمل جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرتا ہے جبکہ کولیسٹرول اور ایڈری نانائل نامی ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے جو جسم سے انسولین اور گلوکوز کا لیول بڑھا دیتا ہے ان ہی ہارمونز کا استعمال کرتے ہوئے گلوکوز اور انسولین کو توازن میں رکھا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو چائے،کافی اور کولا مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔یہ مشروبات ہاضمے پر برا اثر ڈالتے ہیں۔اسی طرح وائٹ بریڈ،سفید آٹے یا میدے کی مصنوعات،چینی،ڈبہ بند پھلوں،مٹھائیوں،چاکلیٹ،پیسٹری،سموسہ،کچوری،پڈنگز،باریک پسے ہوئے اناج وغیرہ سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ورزشیں بھی اس بیماری میں بہت مفید ہیں۔

Thursday, 28 January 2021

17:05

How to protect against intestinal inflammation?

 انتڑیوں کی سوزش سے کیسے محفوظ رہیں؟

تن آسان زندگی بہت سے بدنی مسائل کو جنم دیتی ہے۔  فی زمانہ بہت سارے خطر ناک اور مہلک امراض کی وجہ پیدائش بھی یہی تن آسانی ہے۔

ہمارے بدن کی حرکات وسکنات کا تن درستی اور توانائی سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ حرکات وسکنات سے جسمانی اعضاء میں خون کی رسد و ترسیل مناسب ہونے سے وہ اپنے افعال واعمال بہتر انداز میں سرانجام دیتے ہیں ۔جدید سہولیات کی آمد سے لوگ اس قدر زیادہ مانوس ہوگئے ہیں کہ چند قدم پیدل چلنا بھی محال سمجھتے ہوئے سواری کا استعمال کرنے لگے ہیں۔

بزرگوں سے اکثر سنا ہے کہ وہ روزانہ میلوں پیدل سفر کیا کرتے تھے اور سالوں مہینے انہیں سر میں درد تک کی شکایت بھی نہیں ہوا کرتی تھی۔ پیدل چلنے پھرنے سے گریز اور تن آسان زندگی بھی امراض کے حملہ آور ہونے کی راہ ہموار کرنے لگی ہے۔

علاوہ ازیں بدن انسانی کی تن درستی و توانائی کا دارو مدار روزانہ استعمال کی جانے والی خوراک پر ہوتا ہے جبکہ  روز مرہ غذا کے انتخاب اور استعمال کا انحصار ہماری غذائی عادات پر ہوتا ہے۔ ہماری روز مرہ خوراک جس قدر معیاری، متوازن، مقوی اور ملاوٹ سے پاک ہوگی اسی قدر جسم کو بھرپورغذائیت مل سکے گی ۔

معدہ اور انتڑیاں انسانی جسم کے دو ایسے اعضا ہیں جو خوراک کو جزو بدن بنانے کے بنیادی اعمال پر مامور ہیں۔ ہم جو کچھ بھی کھاتے اور پیتے ہیں وہ سب سے پہلے معدے میں نظام ہضم کے پروسیس سے گزرتے ہوئے انتڑیوں میں پہنچتا ہے۔انتڑیاں غذائی اجزاء کشید کر کے متعین طریقہ کارکے تحت خون میں شامل کرتی ہیں جو جگر کی وساطت سے پورے جسم میں سرایت کرتے ہوئے اس کی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے۔

ہماری استعمال کی جانے والی مفید یا مضر خوراک سے سب سے پہلے اور سب سے زیادہ متاثر بھی معدہ اور انتڑیاں ہی ہوتی ہیں۔ معدے کی جلن اور انتڑیوں کی سوزش فی زمانہ وقوع پزیر ہونے والے عام اور بڑے مسائل ہیں۔ زیر نظر مضمون میں ہم صرف انتڑیوں کی سوزش یا السر کو موضوع بناتے ہوئے اس کے اسباب، بچاؤ، غذا اور پرہیز پر بحث کریں گے۔

انتڑیوں کی سوزش انتہائی تکلیف دہ اور خطرناک بیماری ہے کیونکہ ہم جو بھی کھاتے پیتے ہیں وہ معدے کے رستے انتڑیوں سے ہو کر ہی فضلات کی شکل میں بدن سے خارج ہو پاتا ہے۔ انتڑیوں میں زخم کی سی کیفیت کو السر کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ا لسر کے خاتمے اور زخم کو مندمل ہونے کے لیے آرام اور پرہیز کی ضرورت ہوتی ہے۔

چونکہ خورو نوش ہماری غذائی ضروریات میں شامل ہے اس لیے معدے میں غذا انڈیلنے کی صورت میں انتڑیاں حالتِ آرام میں آ ہی نہیں سکتیں جبکہ انتڑیوں کی سوزش و زخموں سے نجات پانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مکمل طور پر خوراک سے صاف رکھ کر آرام مہیا کیا جائے لیکن ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ ایک زندہ انسان کو جینے کے لیے جسم کی درکار ضروریات پورا کرنا لازم ہے ورنہ بدن کمزوری میں مبتلا ہوکر مزید امراض کے نرغے میں آنے کے خدشات سر اٹھانے لگتے ہیں۔

انتڑیوں میں سوزش کب اور کیسے پیدا ہوتی ہے؟

فی زمانہ میدے سے بنی غذائیں، فار مولا دودھ، فاسٹ فوڈز، تیز مسالہ جات اور کاربونیٹڈ مشروبات کا بے دریغ استعمال بڑھ جانے سے معدے اور انتڑیوں کی سوزش سمیت دوسرے کئی مسائل عام ہوتے جا رہے ہیں۔ خراش دار ،پروٹینی اور فولادی اجزا ء والی خوراک جیسے مرچ ، نمک ، تیز مصالحہ جات،گوشت، ٹماٹر، پالک، کریلے، بیگن،سیب دال مسور ،دال چنا،دال ماش، فاسٹ فوڈز،نمکو، پکوڑے، چپس، سموسے، برگر وغیرہ تلی و بھنی اور بادی و ثقیل غذاؤںکا متواتر استعمال انتڑیوں کی سوزش کا سب سے بڑا سبب بن رہا ہے۔

سگریٹ ، پان، نسوار اور بکثرت چائے کا استعمال بھی انتڑیوں کے السر کی وجہ بن رہا ہے۔جنسی ہارمونز کی غیر متوازن افزائش، دائمی قبض، بواسیر، معدے کی بڑھی ہوئی تیزابیت بھی معدے اور انتڑیوں میں سوزش پیداکرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ اسی طرح پین کلرز ،اینٹی بائیو ٹیک ادویات اور اسٹیرائیڈز کا غیر ضروری استعمال بھی انتڑیوں کے ورم کی وجہ بن رہا ہے۔ غیر ضروری ملٹی وٹامنز ،شوقیہ طاقت کے فارمولے اور فوڈ سپلیمنٹس کا استعمال بھی انتڑیوں کے افعال نقص کا باعث ثابت ہورہا ہے۔

ذہنی دباؤ، اعصابی تناؤ، اینگزائیٹی اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل کی موجودگی بھی معدے اور انتڑیوں کے اعمال وافعال کو متاثر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ تن آسان طرز زندگی اور ورزش وغیرہ نہ کرنا بھی معدے اور انتڑیوں کے امراض کا سبب بن رہی ہے۔ قبض کشاء ادویات اور گھریلو تراکیب کا استعمال عام ہونے سے بھی معدے اور انتڑیو ں کے مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔رفع حاجت کے لیے کوئی بھی دوا یا ٹوٹکا استعمال کرتے وقت تیز جلاب آور اجزا سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

تیز جلاب والے ٹوٹکے بار بار استعمال کرنے سے انتڑیوں میں خراش پیدا ہوکر ورم یا سوزش کی کیفیت سامنے آنے لگتی ہے۔ہم انہی سطور میں بارہا گزارش کر چکے ہیں کہ سنے سنائے ٹوٹکے اور صدری نسخے ہر ایک کو فوائد نہیں دیا کرتے۔کسی بھی دوا یا غذا کے انتخاب و استعمال سے قبل اس کے موثر، مفید اور مضر اثرات کے بارے میں کسی ماہر معالج سے لازمی مشاورت کی جانی چاہیے۔

نوٹ:انتڑیوں کی سوزش سے جتنی جلد ممکن ہو نجات پانے کی کوشش کرنی چاہیے ورنہ اس کا پھیلاؤ انتڑیوں کے کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

انتڑیوں کی سوزش سے بچاؤ

انتڑیوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزانہ خوراک میں ریشے دار غذائی اجزاء زیادہ سے زیادہ شامل کریں۔ ناشتے میں ہمیشہ گندم یا جو کا دلیہ استعمال کریں۔ موسمی پھل اور کچی سبزیاں بکثرت کھائے جائیں اور میدے سے بنی خوراک، فاسٹ فوڈز،تیز مسالہ جات ،تلی و بھنی ہوئی غذاؤں اور کولا مشروبات کے استعمال میں احتیاط برتی جائے۔ چند دن صرف مولی کی بھجیا چمچ کے ساتھ کھائی جائے اور چپاتی صرف شوربے والے سالن میں ڈبو کے ہی استعمال کی جائے۔ بھنے ہوئے سالن،تنوری روٹی، نان اور چاول بھی بالکل نہ استعمال کیے جائیں۔

مولی، گاجر، شلجم، کھیرا،بند گوبھی، ٹماٹر اور سلاد کے پتے بکثرت کھائے جائیں۔ پھلوں میں سے بیج نکال کر امرود،چھلکے اتار کر سیب،انارکا جوس اور مسمی، فروٹرز، کینو وغیرہ حسب ضرورت استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ترشے پھلوں (کینو، مسمی، فروٹر، نارنجی، مالٹا، انناس) میں وٹامن سی بکثرت پایا جاتا ہے جو اندرونی زخموں کو مندمل کرنے مین بہترین کردار ادا کرتا ہے۔ نہار منہ تیز قدموں کی سیر اور ورزش کو معمول کا لازمی حصہ بنایا جائے۔ ابلے چاول، دال مونگ،سفید چنے، گھیا، توری، بند گوبھی وغیرہ مرچ ونمک کے بغیر،دلیہ،صابو دانے کی کھیر، کھچڑی اوردودھ وغیرہ کا مناسب مقدار میں استعمال کر کے معدے اور انتڑیوں کی سوزش سے چھٹکارا پایاجا سکتا ہے۔

گھریلو علاج

انتڑیوں کی سوزش سے نجات حاصل کرنے کے لیے انتہائی احتیاط اور کوشش کرنا پڑتی ہے۔ پانی ہمیشہ ابال کر پیا جائے۔ بطور گھریلو علاج انتڑیوں کی سوزش کے لیے انار کھانا بہترین فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح مربہ آملہ اور مربہ بہی بھی شاندار نتائج کے حامل گھریلو اجزاء میں شامل ہیں۔ 50 گرام تک مربہ بہی یا آملہ دن میں ایک بار اچھی طرح دھو کر کھانے کا معمول بنانے سے انتڑیوں کی سوزش سے افاقہ ملتا ہے۔اسی طرح بیل گری کا پھل بھی انتڑیوں کے ورم میں بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔

میجک سفوفِ السری آدھی چمچی ہر کھانے کے درمیان کھانے سے دو چار ہفتوں میں ہی انتڑیوں کے السر سے نجات میسر آتی ہے۔علاوہ ازیں سونف ایک چٹکی، زیرہ سفید ایک چٹکی اور الائچی سبز ایک عدد ایک پاؤ دودھ میں اچھی طرح پکا کر پینے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔دار چینی اور ہلدی بھی اندرونی زخموں اور سوزش کے خاتمے کے لیے بے حد مفید مانی جاتی ہیں۔ ان کا مناسب مقدار میںہر کھانے کے بعد استعمال کرنے سے السری کیفیت سے نجات مل جائے گی۔ماہر معالج اور غذا وغذائیت پر دسترس رکھنے والے سے مل کر اپنی غذا ،دوا اور پرہیز تجویز کروایا جا سکتا ہے۔

غذائی پرہیز

ایسے تمام افراد جو انتڑیوں کے مسائل میں مبتلا ہیں اور چاہتے ہیں کہ مزید پریشانی سے محفوظ رہیں تو انہیں چاہیے کہ سب سے پہلے اپنی روز مرہ خوراک کا جائزہ لیں کہ ایسے کون سے غذائی اجزاء ہیں جن کے متواتر اور زیادہ ا ستعمال سے بدن میں تیزابی مادے بہت زیادہ جمع ہوگئے ہیں۔ موسم سرما میں مرغن غذاؤں کے مسلسل اور وافر استعمال سے معدے میں تیزابیت کا بڑھنا معمول کی بات ہے۔

عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ سردی کے باعث پانی پینے کے معمول میں بھی کمی آجاتی ہے۔ یوں مرغن غذاؤں کی زیادتی اور پانی کے استعمال کی کمی سے تیزابیت میں اضافہ ہو کر ، قبض، تیزابیت اور انتڑیوں کی سوزش کے مسائل سر اٹھانے لگتے ہیں۔ چکنائیوں، مٹھائیوں، کولا مشروبات، بیکری مصنوعات، فاسٹ فوڈز، تیز مسالہ جات، بڑا گوشت، برائلر، بیگن، دال مسور، دال ماش، مرغن اور بادی غذاؤں سے مکمل پرہیز ضروری ہوتا ہے۔

پروسیس فوڈز،فار مولا دودھ اور ایسے غذائی اجزائی جن کی تیاری میں بالواسطہ یا بلا واسطہ کیمیکلز  شامل کیے جاتے ہوں ان سے دور رہا جائے۔ سگریٹ نوشی، پان اور نسوار کا بکثرت استعمال کرنے اور تن آسانی سے بھی حتی المقدور بچنے کی کوشش بھی انتڑیوں کے السر سے محفوظ رکھتی ہے۔سادہ زود ہضم اور قدرتی غذاؤں کا انتخاب واستعمال بھی ہمیں انتڑیوں کی سوزش سمیت لا تعداد بدنی مسائل سے بچاتا ہے۔

Sunday, 24 January 2021

10:52

ملازمین کو ہراساں کرنے پر کینیڈا کی گورنرجنرل نے استعفیٰ دے دیا

اوٹاوا: کینیڈا میں ملکہ برطانیہ کی نمائندہ اور گورنر جنرل جولی پائیٹ نے ملازمین سے بدتمیزی، ہراساں کرنے اور بے جا دباؤ ڈالنے کے الزامات درست ثابت ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کی 57 سالہ گورنر جنرل جولی پائیٹ کے خلاف تفتیشی رپورٹ میں ملازمین پر بے جا دباؤ ڈالنے، ہراساں کرنے اور دھونس دھمکی سے کام کرانے کے شواہد سامنے آنے کے بعد استعفیٰ دینے پر مجبور ہوگئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گورنر جنرل کی بدتمیزی اور نامناسب برتاؤ کی وجہ سے ماتحت ملازمین رونے پر مجبور ہوگئے تھے جب کہ ماتحت ملازمین جولی پائیٹ کی زہر افشانی کے باعث ہر وقت ذہنی دباؤ اور خوف میں مبتلا رہتے تھے۔

رپورٹ کے اقتباسات سامنے آنے کے بعد مستعفی گورنر جنرل نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ نئے گورنر جنرل کے تقرر کا وقت آگیا ہے کیوں کہ کینیڈا کے عوام اس غیر یقینی دور میں استحکام کے مستحق ہیں۔ میں عملے کو پریشانی کا سامنا کرنے پر معذرت کرتی ہوں۔

جولی پائیٹ اس سے قبل کینیڈا کی خلابازی کی سربراہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکی ہیں جب کہ وہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں نمائندگی کرنے والی کینیڈا کی پہلی خاتون بھی تھیں اور اسی وجہ سے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جولی پائیٹ کو 2017 میں 5 برس کے لیے گورنر جنرل بنانے کی تجویز دی تھی۔ ۔

جولی پائیٹ کے مستعفی ہونے پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نہ صرف روایتی الوداعی شکریہ ادا نہیں کیا بلکہ انہوں نے استعفے کو گورنر جنرل کے دفتر میں ہونے والی ہراسانی کا ازالہ قرار دیا۔ ملکہ برطانیہ کے دفتر سے اس حوالے سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Monday, 18 January 2021

13:12

کدو سے اپنی بیماری کا علاج کریں



 کدو سے علاج

کدو ایک مسکن ،سردمزاج،دافع صفراور پیشاب آور غذائی اور دوائی اثرات رکھنے والی سبزی ہے ۔لہذا اس کی افادیت کے پیش نظر اسے معدے کے امراض کے لئے خاص طور پر استعمال کیا جاتاہے کدو کا جوس پینے سے نہ صرف پیشاب کی جلن ختم ہو جاتی ہے بلکہ یہ آنتوں اور معدے سے تیزابیت اور انفیکشن بھی ختم کرتا ہے۔جن لوگوں کو نیند نہیں آتی اور ان کا سر چکراتا ہے تو ایسے لوگ کدو کاٹ کر پاؤں کے تلوں کی مالش کریں۔کدو کا جوس تلوں میں ملا کر روزانہ رات کو سر پر مالش کر کے لگایا جائے تو گہری نیند آتی ہے۔