ذیابیطس
ذیابیطس ایک ہارمونل بگاڑ ہے جس میں بلڈ گلوکوز کی سطح غیر معمولی طور پر بلند ہو جاتی ہے۔ایک خاص سطح سے اوپر آنے کے بعد گلوکوز کی یہ زائد مقدار پیشاب کے ساتھ خارج ہو جاتی ہے۔یہ صورت حال،جسم میں انسولین کی کمی یا تقریباً خاتمے کی وجہ سے جنم لیتی ہے۔اس کے نتیجے میں کاربوہائیڈریٹس،پروٹینز اور فیٹس کے میٹابولزم (جز و بدن بننے)میں خرابیاں واقع ہوتی ہیں۔
جسم میں شوگر کی مقدار معلوم کرنے کے لئے صبح کے ناشتے سے پہلے”بلڈ گلوکوز“ لیول معلوم کرنا اور ناشتے کے دو گھنٹے بعد دوبارہ چیک کرنے کا طریقہ مروج ہے۔ناشتے سے قبل خون میں شوگر کی نارمل مقدار ،100 ملی لیٹر خون میں اسی ملی گرام سے 120 ملی گرام تک ہوتی ہے اور ناشتے کے دو گھنٹے بعد یہ 180 ملی گرام تک جا سکتی ہے۔
جس شخص کے خون میں شوگر اس تناسب سے اوپر چلی جائے اور مسلسل زیادہ رہے تو ڈاکٹر اسے ذیابیطس قرار دیتے ہیں۔
ذیابیطس،عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہو سکتی ہے۔بچے سے لے کر بوڑھے تک سب اس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔زیادہ تر افراد درمیانی عمر یا بڑی عمر میں اس کے مریض بنتے ہیں۔اندازہ کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے اسی سے پچاسی فیصد تک مریض پینتالیس سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں۔دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے۔ شوگر سے بلڈ پریشر،اندھا پن،گردے،دل کی بیماریاں، شریانوں کو نقصان،اسٹروک اور کوما جیسی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔
چند گھریلو نسخے استعمال کرکے بھی ذرا سی محنت اور توجہ سے گھر بیٹھے اس بیماری کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
قدرتی کچی غذائیں
چند قدرتی اشیاء ایسی ہیں جن کو اگر کچا کھایا جائے تو ان سے شوگر کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ان اشیاء میں پھل،جوسز،نٹس اور سبزیاں شامل ہیں۔ان میں قدرتی طور پر انزائم اور فائبر موجود ہوتا ہے جو جسم میں شوگر کو رفتہ رفتہ جذب کرتا ہے۔
اس کے نتیجے میں بلڈ پریشر لیول متوازن رہ سکتا ہے۔سیب،آڑو،بیر،گاجر،لیموں اور اورنج میں حل پذیر فائبر بڑی مقدار میں موجود ہے۔ان اشیاء کا مناسب استعمال بلڈ پریشر کے ساتھ کولیسٹرول لیول کو بھی متوازن رکھتا ہے۔
ورزش
ورزش اور پیدل چلنے سے نہ صرف شوگر با آسانی کنٹرول کی جا سکتی ہے بلکہ اس کی شدت کو طویل عرصے تک روکا جا سکتا ہے۔
ورزش سے وزن کم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ورزش جسم میں انسولین کی حساسیت کو کنٹرول کرتی ہے جو ٹائپ 2 شوگر کی وجوہات کو ختم کرتی ہے۔ ورزش سے بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
تلسی کے پتے
تلسی کے پتوں میں اینٹی آکسیڈینٹس موجود ہوتا ہے جو آکسیڈیٹیو اسٹریس لیول کو کم کرتا ہے جو کہ شوگر کا باعث بنتا ہے۔
السی کے بیج
بعض کیسز میں السی کے بیج پوسٹ پینڈیل شوگر کے لیول کو تقریباً 28 فیصد تک کم کر دیتے ہیں۔
سبز چائے کا استعمال
سبز چائے کے پتوں میں فائبر موجود ہوتا ہے جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اسپغول
اسپغول کو عام طور پر قبض کشا سمجھا جاتا ہے اور جب اسے پانی میں حل کیا جاتا ہے تو پھول کر جیلی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اسپغول گلوکوز کے جذب ہونے کے عمل کو آہستہ کر دیتا ہے۔
کریلے کے چھلکے اور لوکی
ان میں انسولین پولی پیپ ٹائیڈ پی بناتے ہیں جو شوگر کو کنٹرول کرنے میں مفید ہیں۔
نیم کی تازہ کونپلیں
نیم کے تازہ پتوں کے جوس کو نہار منہ استعمال سے شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بنولہ کے بیج
بنولہ کے بیج میں قدرتی طور پر اینٹی آکسیڈینٹس بوریج تیل موجود ہوتا ہے جو خون میں موجود شوگر کے لیول کو کم کرنے میں مفید ہے۔
مالش
مالش جسم میں موجود انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کی مدد کرتی ہے۔مالش پینکریاز اور ہارمونیل سسٹم کے لئے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو موسم میں روزانہ جامن کھانے چاہئیں۔مولی کھانے یا اس کا رس پینے سے ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔دانہ میتھی کا استعمال ذیابیطس میں مفید بتایا جاتا ہے۔اس کے کھانے کی مقدار پچیس گرام سے 100 گرام تک ایک خوراک ہے۔
اس کے استعمال سے شکر کم ہونے کے ساتھ ساتھ کولیسٹرول بھی کم ہو جاتا ہے۔گیہوں کے چھوٹے چھوٹے پودوں کا رس پینے سے ذیابیطس میں فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کو شلغم کی سبزی کھانی چاہیے۔کریلے کا رس پندرہ ملی لیٹر،100 ملی لیٹر پانی میں ملا کر روزانہ تین مرتبہ تقریباً تین مہینے پلانا چاہیے۔ کھانے میں کریلے کی سبزی بھی کھائیں۔اگر بار بار اور زیادہ مقدار میں پیشاب آئے،پیاس لگے،تو آٹھ گرام پسی ہوئی ہلدی روزانہ دو بار پانی کے ساتھ پھانک لینا مفید بتایا جاتا ہے۔
مراقبہ
درست طریقے سے مراقبے کا عمل جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرتا ہے جبکہ کولیسٹرول اور ایڈری نانائل نامی ہارمونز کو بڑھا دیتا ہے جو جسم سے انسولین اور گلوکوز کا لیول بڑھا دیتا ہے ان ہی ہارمونز کا استعمال کرتے ہوئے گلوکوز اور انسولین کو توازن میں رکھا جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کو چائے،کافی اور کولا مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔یہ مشروبات ہاضمے پر برا اثر ڈالتے ہیں۔اسی طرح وائٹ بریڈ،سفید آٹے یا میدے کی مصنوعات،چینی،ڈبہ بند پھلوں،مٹھائیوں،چاکلیٹ،پیسٹری،سموسہ،کچوری،پڈنگز،باریک پسے ہوئے اناج وغیرہ سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔ورزشیں بھی اس بیماری میں بہت مفید ہیں۔