فرح ، فرحت ، راحت اور تفریح ؛ان سب الفاظ کی اصل ایک ہے ۔معنی ہیں سُکھ ، آرام ، اور خوشی ۔ جس کام سے انسان کو
کو سُکھ ،چین اور خوشی ملتی ہو ، وہ راحت اور تفریح والا کام ہے۔
ایک طالب علم چھے دن لگاتار پڑھائی کرتا ہے ،باقاعدہ سکول جاتا ہے ، اور بلا ناغہ ،ہوم ورک کرتا ہے ۔ان کاموں سے جو
وقت بچتا ہے، اُس میں اپنے والد یا والدہ کے کاموں میں ہاتھ بٹاتا ہے ۔ مسلسل کام کرتے رہنے کے سبب اس کو تھکاوٹ محسوس ہونے لگتی ہے ۔ طبیعت میں بے زاری پیدا ہو جاتی ہے ،تو اُکتاہٹ دُور کرنے کیلے اپنے بھائی بہنوں یا دوستوں کے ساتھ کسی تفریح مقام پر چلا جاتا ہے ۔جہاں کی فضا میں سبز ہ ،درخت اور تازگی ہو ، جسے دیکھ کر اُس کی طبیت کِھل اٹھتی ہے ۔ گھٹن کی اُس فضا سے کُھلے اور کشادہ ماحول میں آنے سے ا س کے دل کو خوشی ملتی ہے ۔فرحت کا احساس ہوتا ۔مسلسل ایک ہی طرح کے ماحول میں رہنے اور کام کرنے سے جو تھکاوٹ ہو گئی تھی وہ دور ہو جاتی ہے ۔وہ ترو تازہ ہو
جاتاہے ۔اس اُکتاہٹ ختم ہو جاتی ہے اور وہ نئے جوش و جذبہ کے ساتھ کام کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔
تفریح کی اہمت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ہر جاندار کا حق ہے کہ اُسے سُکھ ملے ۔بیل کھیتوں میں ہل چلاتے ہیں۔بار بردار جانور بوجھ اٹھاتے ہیں۔گاڑیوں میں جوتے جاتے ہیں،انھیں کھینچتے ہیں۔ مسلسل محنت اور مشقت کے کام کرنے کی وجہ سے
تھک جاتے ہیں تو انھیں بھی آرام کی ضرورت پڑتی ہے ۔
تو یہ تھی حیوانوں کی بات اور اُن کع تفریح کی اہمت ۔اب ذرہ انسانوں کی طرف آیئے ۔ آپ غور کریں تو یہ واضح ہوگاکہ انسان
،حیوانوں سے بھی زیادہ کام کرتے ہیں ۔حیوان تو صرف جسمانی محنت کرتے ہیں،بدنی مشقت کے کام انجام دیتے ہیں جب کہ
انسانوں کو دماغی محنت بھی کر نی پڑتی ہے ۔بعض دماغی کام اتنے مشکل ہوتے ہیں انسان کو جسمانی مشقت سے بھی زیادہ تھکا
دیتے ہیں لہذا انسانو ں کو تفریح کی ضرورت حیوانوں سے زیادہ ہوتی ہے۔تفریح ہمارے لیے بہت ضروری ہے ،اس سے
تھکاوٹ دور ہو تی ہے بدن میں چستی آجاتی ہے۔اُکتاہٹ اور بیزاری ختم ہو جاتی ہے۔الغرض اس سے بہت فائدے حاصل ہو تے ہیں۔تفریح سے مراد صرف سیر وغیرہ ہی نہیں بلکہ ورزش اور کھیل کود بھی تفریح کا حصہ ہیں۔کھیل کود سے بھی انسا ن
تازہ دم ہو جاتا ہے۔دماغی اور جسمانی کاموں کی وجہ سے جو تھکاوٹ اور اُکتاہٹ ہوتی ہے وہ دور ہو جاتی ہے۔انسا ن تازہ دم ہو جاتا ہے ۔ انسان کی صحت کے لیے ورزش بھی نہات ضروری ہے۔ اگر انسان کی صحت ٹھیک نہ ہو۔ وہ بیمار ہو تو پھر وہ دینا کی کسی نعمت سے بھی لُطف اندوز نہیں ہو سکتا ہے۔اگر صحت نہ ہو تو نہ وہ سیر و تفریح کےلیے کہیں جا سکتا ہے، نہ کھیلوں میں حصہ لے سکتا ہے۔لیکن ہم حتمی طور پر نہیں بتا سکتے کہ کون سے کام تفریح واے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ جمیل ایک
کام میں فرحت محسوس کرے وہی کام نسیم کے لیےپرشان کُن ہو۔
کچھ لوگ سارے دن کے کام کاج کے بعد شام کے وقت باقاعدگی سے ٹینس کھیلتے ہیں حالانکہ یہ کھیل بڑا تھکا دینے والا ہے،
لیکن انھیں اس میں لُطف حاصل ہو تا ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک دن بھر کے کاموں سے فراغت کے بعد رات کے وقت
دوستوں کے ساتھ بیٹھ کرگپ شپ لگانا تفریح ہے۔ بعض ایسے بھی ہیں کہ دن میں اپنے کام کاج سے فارغ ہو کر تھکے ہارے
جب گھر آتے ہیں تو اپنے بچوں کے ساتھ گپ لگانے میں اُنھیں مزا آتا ہے۔ان کے ساتھ کھیل کود میں شریک ہونا ہی ان
کے نزدیک سب سے بڑی تفریح ہے۔صحت افزا پہاڑی مقامات پر گرمیوں کے کچھ دن گزارنے میں بھی بہت سوں کے نزدیک زبردست تفریح ہے ۔ ایسے بھی بہت ہیں جو برف باری کے انتہائی سرد موسم میں پہاڑوں کی سیر کرنے نکل کھڑے
ہوتے ہیں کیوں ان کے نزدیک اُن کی خوشی اسی ہوتی ہے
کچھ تنہائی پسند اور میل ملاپ سے گریز کرنے والے لوگ بھی ہیں ،جنھیں گھر سے باہر نکلنا اچھا نہیں لگتا ۔ وہ کالج ،سکول یا
دفتر وغیرہ سے واپس آنے کے بعد گھر ہی میں رہتے اور مطالعے سے دل بہلاتے ہیں ۔
یہ آدمی کے مزاج اور ذوق پر منحصر ہے کہ کس کے لیے کون سے بات فرحت بخش ہے لیکن اتنی بات طے ہے کہ تفریح صحت کے لیے ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ وہ ترو تازہ ہو کر مستعدی سے کام کرنے کےلیے بھی ضروری ہے۔ آپ
تفریح کےلیے جس کام کو چاہے انتخاب کریں لیکن انتخاب کرتے وقت اِس بات کا خیال رکھیں کہ وہ کام صحیح معنوں میں
آپ کو فائدہ پہنچانے والا ہو ۔ایسا نہ ہو کہ آپ جس کام کو راحت بخش سمجھ رہے ہوں ،وہی آپ کےلیے مضر ہو، مثلا
کھیل کود کے سبھی معقول کام تفریح کے کام ہیں،لیکن اگر آپ انتہائی گرمی کے دنو ں میں کرکٹ کھلییں گے تو بیمار پڑ جائیں گے۔اسی طرح دُور دراز کے کسی پہاڑی مقام کی سیر سے بھی تفریحی مقصد حاصل ہوتا ہے ، لیکن آپ کے پاس اس سفر کے اخراجات پورے کرنے کےلیے پیسے نہ ہوں پھر قرض لینا پڑے گا،ایسی تفریح آپ کے لیے بعد میں پرشانی کا سبب
بنے گی
No comments:
Post a Comment