پہلا سوال تو یہ ہے کہ بھوک کیا ہے اور کیوں محسوس ہوتی ہے؟
جس وقت اعضاء غذا کے محتاج ہوتے ہیں تو وہ غذا کو رگوں سے چوسنے کے طور پر طلب کرتے ہیں، اسی طرح رگیں اپنے اْگنے کے مقام جگرسے اور جگر عروقِ ما ساریقامیزین ٹِرک آرٹریز سے اور یہ عروق معدے سے غذا طلب کرتی ہیں۔ معدے کا منہ فمِ معدہ ذکی الحس احساس سے جَلد متاثر ہونیوالا ہے اس لئے وہ چوسنے کے عمل سے متاثر ہو جاتا ہے۔
اسی اثناء میں ’اسٹی میولس‘ کے طور پر ’سوداء ‘ طحال سے فمِ معدہ پر گرتی ہے، جس کے نتیجے میں معدہ سْکڑتا ہے۔ اس کیفیت کو بھوک (اشتہا) کہا جاتا ہے۔اگر ان میں سے کسی حالت میں کسر باقی رہ جائے، تو بھوک میں کوتاہی واقع ہو جاتی ہے۔
بھو ک کی کمی، کیا کسی مرض کی علامت ہے یا بذاتِ خود ایک مرض ہے؟
یہ نکتہ ذہن نشین رہے کہ بھو ک کی کمی جگر کی برودت ٹھنڈک یا حدتگرمی کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ ان دونوں کی وجہ سے جگر ضعیف ہو جاتا ہے اور معدے سے غذا کا خلاصہ کیلوس جذب نہیں کرتا۔ مگر اس کے مختلف اسباب ہیں۔
بھوک نہ لگنے کی وجوہات۔
ورمِ معدہ گیسٹرایٹس کیونکہ ورم معدے کو تکلیف پہنچاتا ہے لہذا طبیعت غذا سے متنفر ہوتی ہے۔
معدے میں زخم السر اس کی موجودگی معدے کی ہاضم رطوبات کو غیر طبعی کر دیتی ہیں۔
تیل میں پکائی گئی اشیاء کا زیادہ استعمال: کیونکہ ان سے معدے میں بلغم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
دیر ہضم اور گیس پیدا کرنے والی غذا کا بکثرت کھانا: ایسی غذا معدے کی قوت کر کمزور کرتی ہیں۔
معدے کے مزاج کا بگڑنا: اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ معدہ ڈھیلا ہو جاتا ہے۔ مشاہدہ ہے کہ موسم ِ گرما میں بھوک کم ہو جاتی ہے،
معدے یا تمام بدن میں غیر طبعی اخلاط کا جمع ہونا:ان کی موجودگی سے معدے میں صفراوی یا نمکین مواد معدے کو اذیت پہنچاتا ہے۔ کبھی لیس دار بلغم معدے میں جمع ہو کر بھوک کی حِس کو کم کر دیتا ہے۔
معدے کے منہ اور طحال تلی کے درمیانی راستے میں رکاوٹ ہونا:اس کیفیت میں ترش غذا کی خواہش ہوتی ہے اور یوں بھوک لگنا شروع ہو جاتی ہے۔ اگر معدے کی حِس باطل ہو اور اس وجہ سے بھوک نہ محسوس ہو تو ترش غذا کے کھانے سے کچھ فرق نہیں ہوتا۔کبھی ذہنی تفکرات اور صدمات بھو ک کی کمی کا شکار کر دیتے ہیں۔ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بدن غذا کی طرف مائل نہیں ہوتاکیونکہ بدن سرد مواد کو پکانے کی طرف مائل ہوتا ہے اور طبیعت مدبرہ اسے جزوِ بدن بنانے کی طرف کوشاں ہوتی ہے۔ اس لئے اعضاء عروق سے اور عروق معدے سے غذا کو چوسنا چھوڑ دیتی ہیں۔کبھی بدن میں موجود غیر طبعی رطوبتیں کم تحلیل ہوتی ہیں، اس لیے بھی بھوک کم ہو جاتی ہیں، کیونکہ اعضاء کی غذا کی مانگ کم ہو جاتی ہے۔
بعض افراد کے معدے میں حموضت (ایسڈ) کی کمی سے بھوک کم ہو جاتی ہے۔
بھوک کی کمی کی علامات۔
1۔ اگر معدے کے مزاج میں خرابی کی وجہ گرمی ہے تو جلی ہوئی ڈکاریں آتی ہیں، پیاس کم لگتی ہے گرم اشیاء سے نفرت اور سرد غذا سے سکون ملتا ہے۔ اور اگر مزاج کی خرابی ٹھنڈک سے ہے تو سرد غذا سے نفرت ہو گی۔ ایسی کیفیت میں اجوائن دیسی اور پودینہ کا قہوہ پینا چاہیے۔
2۔ اگر معدے میں لیس دار بلغم جمع ہو تو مریض کو پیاس نہیں لگتی، مریض کا ایسی غذا کو دل کرتا ہے جو گرم ہو اور اس میں تیزی بھی ہو۔ ایسی غذا کھانے کے بعد پیٹ پھول جاتا ہے، اور ڈکاروں سے آرام آتا ہے۔ ایسی کیفیت میں زیرہ اور سونف ہم وزن استعمال کریں۔
3۔ اگر معدے میں صفراء یا نمکین بلغم جمع ہو تو معدے میں جلن، متلی اور قے عارض ہوتی ہے نیز منہ کا ذائقہ کڑوا یا نمکین ہوتا ہے۔ ایسے میں دارچینی مفید ہوتی ہے۔
کبھی غیر ضروری مواد یا اخلاط متلی، قے، منہ سے بدبو، نرم براز جس میں کافی بدبو ہوتی ہے۔ ایسے میں قے کرنا چاہیے۔
4۔ امراضِ جگر میں مختلف رنگوں کے دست آتے ہیں۔ اس کے لیے جگر کی اصلاح کریں۔
5۔ اگر بدن کی جلد ٹھوس ہو اور مریض ایک عرصے تک غذا کے بغیر رہ سکے تو سمجھ لینا چاہیے کہ بدن کی رطوبات تحلیل نہیں ہو رہیں۔ لہذا مالش کریں، پسینہ لائیں۔
بھوک کی کمی کا علاج طب یونانی میں۔
پودینہ، سماق، کالی مرچ، زیرہ ۔ ہم وزن قہوہ استعمال کریں یا جوارش جالینوس حسبِ ضرورت لیں۔
بھوک کی کمی کا علاج طبِ مغربی میں۔
کیپسول ایسو میپرازول 20 ملی گرام نہار منہ لیں آدھا گھنٹے بعد جلد ہضم ہونے والی غذا لیں۔ اگر معدے میں بوجھ ہو تو ’پوٹاشیم ایلی جینیٹ اور پوٹاشیم بائی کاربونیٹ کا ایک چھوٹا چمچ لیں۔
بہتر ہے کہ یہ علاج کرنے سے پہلے معالج سے مشورہ کرلیں۔
غذا و پرہیز
بکری کا شوربہ، مرغ کا شوربہ، مونگ کی دال، کھچڑی دیں۔ قبض نہ ہونے دیں، چہل قدمی کی ہدایت کریں۔ دیر ہضم غذا سے پرہیز کریں۔ یاد رکھیں کہ معدے کے امراض کا آسان ترین علاج غذا کی اصلاح اور مناسب ورزش ہے۔
No comments:
Post a Comment